بر لن: جرمنی میں حکام کے مطابق لایپزیگ شہر کی جیل میں برلن ایئر پورٹ پر
حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار شامی پناہ گزین نے خودکشی کر لی۔
حکام کا کہنا ہے کہ شامی پناہ گزین جبار البکر جیل کے سیل میں مردہ پائے
گئے اور اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے جبار البکر
کے فلیٹ پر چھاپہ مارا تھا لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے
بعد ازاں
تین شامی پناہ گزینوں نے جبار البکر کو پولیس کے حوالے کیا تھا۔ گرفتاری کے
بعد سے 22 سالہ جبار بھوک ہڑتال پر تھے اور پولیس اہلکار ان پر مسلسل نظر
رکھے ہوئے تھے۔جرمنی پولیس جبار کی کئی ماہ سے نگرانی کر رہی تھی اور
انٹیلیجنس حکام کو ایسی اطلاعات ملی تھیں کہ وہ ممکنہ طور پر کسی حملے کی
منصوبہ بندی کر رہا ہے جس پر حکام نے مشرقی ریاست زاکسن میں پولیس کو الرٹ
کیا۔حکام کے مطابق انھیں گذشتہ جمعرات کو معلوم ہوا کہ مشتبہ منصوبہ ساز نے
انٹرنیٹ کے ذریعے بم تیار کرنے کے بارے میں ہدایات
حاصل کی تھیں اور اس کے
دھماکہ خیز مواد بھی حاصل کر لیا ہے۔ پولیس نے جبار کے فلیٹ سے چھاپہ مارا
تو وہاں سے 1.5 کلوگرام گھریلو سطح پر تیار کیے جانے والا دھماکہ خیز مواد
ملا۔ اسی قسم کا مواد شدت پسندوں نے گذشتہ برس پیرس حملوں میں استعمال کیا
تھا - اور پولیس حکام کے مطابق یہ مواد انتہائی خطرناک ہے۔ جبار فرار ہو کر
لایپزیگ پہنچ گئے اور وہاں شامی پناہ گزینوں سے مدد طلب کی۔ ان شامی پناہ
گزینوں نے پولیس کو بتایا کہ انھیں ایک ملزم کے فرار ہونے کے بارے میں
معلوم ہوا تھا اور جب وہ ان کے پاس آیا تو اسے رسیوں سے باندھ دیا۔
پولیس
نے اس اطلاع کے بعد جبار کو گرفتار کر لیا جبکہ تینوں شامی پناہ گزینوں کو
انعامات دینے کے بارے میں کہا جا رہا ہے حکام کا خیال ہے کہ جبار کا تعلق
خود کو دولتِ اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم ہے- لیکن اب اس واقعے کے بعد
پولیس کو جبار کے مکمل منصوبے اور ممکنہ طور پر دیگر ساتھیوں کے بارے میں
معلومات حاصل کرنا خاصا مشکل ہو جائے گا۔